سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کو بلدیاتی انتخابات میں بہ طور امیدوار شامل کیا جا رہا ہے۔ خواتین امیدواروں کے لیے حکومت کی جانب سے ایک نیا ضابطہ اخلاق بھی جاری کیا گیا ہے جس میں ان کے لیے کچھ اصول و ضوابط کی پابندی لازمی قرار دی گئی ہے۔
خواتین کو مردوں کے ساتھ گھل مل جانے اور مخلوط محافل کے انعقاد سے منع کرنے کے ساتھ واٹس اپ کے استعمال سے بھی روک دیا گیا ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق مملکت میں بلدیاتی انتخابات کی مہم زوروں پر ہے اور جگہ جگہ خواتین امیدواروں نے بینرز، پوسٹرز اور بورڈ بھی آویزاں کرنا شروع کیے ہیں،
سعودی عرب کی شاہراہوں کے گرد و پیش میں لگے بعض بینروں پر ایسے نعرے اور عبارتیں بھی درج ہیں جن کا براہ راست انتخابات کیساتھ کوئی تعلق نہیں مگر امیدوار ان کے جواز کی راہیں بھی نکال رہے ہیں۔
ایک خاتون امیدوارہ نوف بن شارع الحارثی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بینروں اور بورڈوں پر بعض عجیب وغریب عبارات دراصل اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ خواتین کو اپنے مخصوص گروپ تشکیل دینے، قبیلے یا کسی بھی دوسری عصبیت کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنے سے منع کرنا ہے۔
ایسے بورڈ لگانے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی امیدوار انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے حلقے میں قبائلی اور گروہی تعصب کو ختم کرنے کے لیے کام کرے گا۔